Pages

داستانِ زندگی تو بہت خاموش ہے مگر

داستانِ زندگی تو بہت خاموش ہے مگر

بہتے اشکوں کا شور سننا چاہتا ہوں۔

ہے اُجالا بھی تو صبح کاذب کی مانند

بس ایک امید ضرور دیکھنا چاہتا ہوں۔

منزل کہاں ہے پتا نہیں لیکن

پروانہ بن کر اُڑ جانا چاہتا ہوں۔

ہر چہرہ نقاب ہے نفرتوں کے اوپر

اور میں کیوں کر ان سے محبتیں لے جانا چاہتا ہوں۔

زندگی کا سفر کھو جاتا ہے۔

میں مخلوقِ قبر ہوں مگر دنیا میں جینا چاہتا ہوں۔

Har koi dil ki hatheli pe hai sehra rakhey

Urdu Poetry
ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے،
کسی کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے

عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے میری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے

ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہمنام تیرا،
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے

دل بھی پاگل ہے اُس شخص سے وابستہ ہے،
جو کسی اور کا نہ ہونے دے نہ اپنا رکھے

کم نہیں تمامِ عبادت بھی تو حرصِ زر سے،
فقر تو وہ ہے کہ دین نہ دنیا رکھے

ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر،
خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے

یہ قناعت ہے، اطاعت ہے کہ چاہت ہے فرازؔ،
ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جیسا رکھے

Hum ko to intezaar e sehar bhi qubool hai

اردو شاعری - شب فراق
شب فراق
ہم کو تو انتظارِ سحر بھی قبول ہے،
لیکن شبِ فراق تیرا کیا اصول ہے؟

لٹ کر سمجھ رہے تھے کہ نادم ہے رہزن،
کتنی حسین اہلِ مروت کی بھول ہے!

Ajab Halaat Thay Meray


عجب حالات تھے میرے ،عجب دن رات تھے میرے

مگر میں مطمئن تھا کہ تم ساتھ تھے میرے

مرے سر  کے طلبگاروں کی نظریں ایسے اٹھتی تھیں

کہ لاکھوں انگلیاں تھیں اور ہزاروں ہاتھ تھے میرے

میں پتھر کا گرد آلود بت تھا انکے مندر میں

نہ دل تھا میرے سینے میں نہ کچھ جذبات تھے میرے

کسی سے اور کیا تائید کی امید میں رکھتا

وہی خاموش تھے جو محرم حالات تھے میرے

میں جن شعلوں میں جلتا تھا، شاید تم بھی نہیں سمجھے

مرا دل مختلف تھا، مختلف صدمات تھے میرے

مجھے مجرم بنا کر رکھ دیا جھوٹے گواہوں نے

سبھی رد ہو گئے جتنے بھی الزامات تھے میرے

اور تصور بن گیا تصویر آخر ایک دن وصی

اسی کا خوف تھا مجھے، یہی خدشات تھے میرے 

مگر میں مطمئن تھا اس لئے کہ تم ساتھ تھے میرے

Jab Teri Dhun Mein Jia Kartay Thay



Angrai Laiti Hai RaatJudai Ki



Gai Dinoon Ka Suragh Lay Kar

Gai Dinoon Ka Suragh Lay Kar