ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے،
کسی کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے
عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے میری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہمنام تیرا،
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے
دل بھی پاگل ہے اُس شخص سے وابستہ ہے،
جو کسی اور کا نہ ہونے دے نہ اپنا رکھے
کم نہیں تمامِ عبادت بھی تو حرصِ زر سے،
فقر تو وہ ہے کہ دین نہ دنیا رکھے
ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر،
خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے
یہ قناعت ہے، اطاعت ہے کہ چاہت ہے فرازؔ،
ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جیسا رکھے
کسی کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے
عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے میری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہمنام تیرا،
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے
دل بھی پاگل ہے اُس شخص سے وابستہ ہے،
جو کسی اور کا نہ ہونے دے نہ اپنا رکھے
کم نہیں تمامِ عبادت بھی تو حرصِ زر سے،
فقر تو وہ ہے کہ دین نہ دنیا رکھے
ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر،
خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے
یہ قناعت ہے، اطاعت ہے کہ چاہت ہے فرازؔ،
ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جیسا رکھے